سوار اور دوسرے افسانے
| تعداد | رعایت | رعایتی قیمت |
| 3 - 4 | 25% | ₨ 1,125 |
| 5 - 9 | 33% | ₨ 1,005 |
| 10 + | 40% | ₨ 900 |
شمس الرحمن فاروقی کی بنیادی شہرت اردو کے ایک ممتاز تنقید نگار اور کلاسیکی متون کے شارح کی ہے، لیکن 1997ء سے 2000 تک کے عرصے میں انھوں نے پانچ افسانے تحریر کیے جنھوں نے اپنے منفرد اسلوب اور طرز بیان کی بدولت اردو کی ادبی دنیا کی توجہ حاصل کرلی۔ یہ افسانے ماہنامہ شب خون، الہ آباد، اور سہ ماہی آج کراچی، میں بینی مادھو رسوا اور عمر شیخ مرزا کے قلمی ناموں سے شائع ہوئے۔ یہ پانچوں افسانے زیر نظر مجموعے میں شامل ہیں ۔ کتاب کے دیباچے میں فاروقی نے اپنی ادبی زندگی اور ان تحریروں کے محرکات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ شمس الرحمن فاروقی کا پہلا ناول *کئی چاند تھے سر آسمان* 2006ء میں شائع ہوا۔
شمس الرحمن فاروقی تنقید اور تحقیق سے متعلق موضوعات پر متعدد کتابوں کے مصنف ہیں جن میں ساحری، شابی، صاحب قرآنی، داستان امیر حمزہ کا مطالعہ (پہلی جلد: نظری مباحث) ہے۔ ان کی ایک اہم تحقیقی کتاب اردو کا ابتدائی زمانہ : ادبی تہذیب و تاریخ کے پہلو 1999ء میں ” آج کی کتابیں” کے زیر اہتمام شائع ہوئی۔ دوسری کتاب *لغات روزمرہ* (اردو زبان میں غیر معیاری استعمالات کی فہرست و تنقید کچھ مزید لسانی نکات کے ساتھ ) 2003ء میں شائع ہوئی۔ اس کے علاوہ ان کے کئی شعری مجموعے اور فارسی شاعری کے انگریزی تراجم بھی شائع ہو چکے ہیں۔ انھیں اپنی ادبی خدمات پر متعدد اعزازات مل چکے ہیں جن میں نمایاں ترین 1996ء کا سرسوتی سمان ہے جو *شعر شور انگیز* پر دیا گیا۔
فاروقی 30 ستمبر 1934ء کو پیدا ہوئے ۔ انھوں نے 1958ء میں ہندوستانی سول سروس میں شمولیت اختیار کی اور1994ء میں پوسٹ آفس بورڈ کے ممبر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے ۔ اب وہ مستقل طور پر الہ آباد میں مقیم اور تصنیف و تالیف میں مشغول ہیں۔ الہ آباد ہی سے انھوں نے 1966ء میں ماہنامہ شب خون جاری کیا جو 2005ء تک باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔ فاروقی نے جامعہ ملیہ، دہلی، میں خان عبد الغفار خان میموریل چیئر کے لیے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور 1991ء سے یونیورسٹی آف پنسلوینیا، فلاڈلفیا، سے بطور ایڈجنکٹ پروفیسر وابستہ ہیں۔
ISBN: 978-969-648-037-2


تبصرے
ابھی تک کوئی تبصرہ موجود نہیں ہے۔