cpkarachi2020@gmail.com
03003451649

تہذیب نسواں: ایک جریدہ ، ایک تحریک (جلد اول و دوم)

 3,800
خصوصی رعایت
تعداد رعایت رعایتی قیمت
3 - 4 25%  2,850
5 - 9 33%  2,546
10 + 40%  2,280
اردو کتابیں چودھری محمد نعیم
مصنف: چودھری محمد نعیم

تاریخ ساز ہفت روزہ “تہذیب نسواں” جولائی 1898ء میں لاہور سے جاری ہوا اور 1951ء تک ، تریپن سال، پابندی سے شائع ہوتا رہا۔ اس کے سرورق پر لکھا ہوتا تھا،” ہر شنبہ کو ایک شریف بی بی کی اڈیٹری میں لڑکیوں کے لیے شائع ہوتا ہے۔” رسالہ کے بانی سید ممتاز علی اس نئی نسل کے نمائندہ تھے جو اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ علم حاصل کرنے کی صلاحیت اور اسے استعمال کرنے کی لیاقت عورتوں اور مردوں میں یکساں ہے۔ چنانچہ انھوں نے ادارت کی تمام ذمہ داری اپنی بیوی، محمد بیگم ، کے سپرد کی جنھوں نے ثابت کر دکھایا کہ عورتوں کے خیالات اور جذبات کو کماحقہ سمجھنے اور ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور خامیوں کو دور کرنے کی اہل ، بجاطور سے ایک عورت ہی ہوسکتی ہے ۔ زیر نظر انتخاب ” تہذیب نسواں” کے ابتدائی تیس سالوں کی دستیاب جلدوں کی مشمولات پر مبنی ہے ۔ تحریروں کو منتخب کرتے وقت ان کی تاریخی ، معاشرتی اور ادبی ہمارے پیش نظر رہی ہے۔ ابتدا میں خود’ تہذیب نسواں” سے متعلق مضامین ہیں ، پھر ایک انتخاب ان تحریروں کا ہےجن میں رسالے کی “ترقی” کے سلسلے میں مختلف تجاویز پر بحثیں چھڑی تھیں اور چند پر عمل بھی ہوا تھا۔ اس طرح ہمارے سامنے وہ مقاصد بھی آجاتے ہیں جو ممتاز علی کے ذہن میں تھے اور وہ بھی جو رسالے کی قارئین اپنے رسالے کے لیے مناسب سمجھتی تھیں۔ پہلی جلد میں تمام تر وہ مضامیں ہیں جو “تہذیب نسواں” کو بحیثیت ایک سماجی اصلاحی تحریک کے نمایاں کرتے ہیں دوسری جلد میں وہ تحریریں ہیں جن کو مروجہ معنی میں ادبی کہا جاتا ہے یعنی افسانے، ڈرامے ، منظومات وغیرہ۔ ان میں ادبی نوادر بھی ہیں یعنی ان ادیبوں کی ابتدائی تحریریں جو آگے چل کر اردو کی ادبی تاریخ کے بڑے نام بنے، مثلا نذر سجاد حیدر، حجاب امتیاز علی، اور احمد شاہ بخاری “پطرس” ۔ آخر میں دو جدید مضامین ہیں جن میں سید ممتاز علی اور سیدہ محمد بیگم کی حیات اور تصنیفات کا مبسوط جائزہ لیا گیا ہے۔